Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیا پرومیتھیس

اسلم فرخی

نیا پرومیتھیس

اسلم فرخی

MORE BYاسلم فرخی

    میں خوشبو جسم سمندر آنکھوں کا

    اک خواب چرا کر لایا تھا

    میں آگ چرا کر لایا تھا

    صحرائے وجود کی تنہائی اس خواب سے کتنی شاداں تھی

    اس آتش لرزاں کی تابش تخلیق کی ضو میں نمایاں تھی

    مرا خواب وہ میرا پھول بدن

    مری آگ مرے فردا کا چمن

    میں خوابوں سے مسرور رہا

    میں آتش پر مغرور رہا

    پھر لہر اٹھی پھر قہر ہوا مرا خواب ہی مجھ کو زہر ہوا

    پتھر کی چٹانوں پر مجھ کو

    زنجیروں سے وابستہ کیا

    خود آگ بھی اک زنجیر بنی

    زنجیر بنی شمشیر بنی

    ہر قیس نے مجھ کو یہ پیغام دیا

    یہ حال ہمیشہ قائم ہے اس حال کا استقبال نہیں

    اس حال کی چکی میں تم کو ہر لمحے پستے رہنا ہے

    تم کیسے رہائی پاؤ گے

    ایسا تو کوئی پیدا نہ ہوا جو تم کو رہائی دے آ کر

    تم خوابوں سے مسرور ہوئے جو بویا تھا وہ کاٹو گے

    سب اپنے کئے کی خوبی ہے اعمال کو اپنے بھگتو گے

    کوئی نیند نہیں کوئی خواب نہیں کوئی نور نہیں کوئی نار نہیں

    فریاد تمہاری بولی ہے الفاظ تمہارے آہیں ہیں

    اک قہر غضب کرگس کے لئے

    ہے جسم تمہارا دسترخواں

    وہ دسترخواں پہ بکھری نعمت سے

    مفلوج‌ و سیاہ جگر کی لذت سے

    ہر لمحے لطف اٹھائے گا

    ہر لمحے شور مچائے گا

    میں خوشبو جسم سمندر آنکھوں کا

    اک خواب چرا کر لایا تھا

    میں آگ چرا کر لایا تھا

    پتھر کی چٹانوں نے مجھ کو

    اک مففہ گوشت کا روپ دیا

    زنجیریں گردا گرد رہیں

    اک قہر غضب کرگس اب تک

    کبھی میری آنکھیں نوچتے ہیں

    کبھی ان کی لہر منقار سے میرے دل کی رگیں

    اک نے کی حکایت چھیڑتی ہیں

    جو مجھ کو رہائی دے آ کر

    جو درد کو خود محسوس کرے

    وہ ایسی جگہ خوابیدہ ہے

    جہاں سورج بھی تاریک ہوا

    کیا جانئے وہ کب آئے گا

    کب آئے گا کیا واقعی آئے گا

    مأخذ :
    • کتاب : siip (Magzin) (Pg. 165)
    • Author : Nasiim Durraani
    • مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
    • اشاعت : 39 (Quarterly)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے