لرزا طاری ہے
سرکاری دفتروں سے منظور شدہ زندگی کا بھروسہ ہی کیا ہے
مگر سفارشی کی جیب میں سفید
شناختی کارڈ دیکھ کر دل کو تھوڑی تسلی تو ہوئی
سیاہ چہرے والا کم از کم
دھوکہ تو سفید و سفید بیچتا ہے
یقیناً یہ غیر فطری عمل ہے
دفتروں کے اصول تو
چپراسیوں کے منہ سے ٹپکتی رال سے تحریر ہوتے ہیں
یہ تحریر شدہ نرخ نامے
بعض اوقات املا کی اغلاط کے ساتھ ہی
بڑے افسران کی ٹیبلوں کے نیچے فوٹو کاپی ہوتے ہیں
اور فوٹو کاپی کی قیمتوں میں رد و بدل سے
زندگی اور خواہش زندگی کے
نرخ بدلتے ہیں
دفتری معاملات تو ایسے ہی چلتے ہیں
اب یہاں کوئی یہ نہ سمجھے کہ
یہ کرنسی کا ایک طرفہ کاروبار
عدل و انصاف کی بری اینڈنگ ہے
بھائی صاحب یہ ٹرینڈنگ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.