نظم
اگر قوم کی ہے ترقی کی خواہش
سنو کان دھر کے ہماری گزارش
غرور و ہوس کا نمونہ امیری
بڑی اس سے ہندوستاں میں فقیری
تونگر وہی ہے جو رہتا ہے قانع
غریبوں کی خدمت نہ ہو جس کو مانع
غریبوں سے ہنس ہنس کے کرتے ہیں نفرت
سمجھتے ہیں اپنے کو حق دار دولت
سزا وار ان کو امیری نہیں ہے
جنہیں عادت دستگیری نہیں ہے
تونگر غریبوں پہ کیوں نکتہ چیں ہیں
غریبی کسی کا گناہ تو نہیں ہے
بھرے ہیں جو دولت سے تم نے خزانے
کرو قائم اس سے یہاں کارخانے
گھٹے گی نہیں اس سے دولت تمہاری
بڑھے گی غریبوں میں عزت تمہاری
غریبوں کو محنت کا پیشہ ملے گا
دوکانوں پہ سودیشی سودا ملے گا
ترقی ہے قوم و وطن کی اسی سے
بہاریں ہیں اپنے وطن کی اسی سے
جو گہرائیوں میں یہ پانی رواں ہے
کرو اس سے سیراب صحرا جو یاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.