اے خدا تیرے صحیفوں میں یہی لکھا ہے
تو نے پیدا ہے کیا سب کو ہی اک فطرت پر
دہر میں آتا ہے ہر بچہ اسی فطرت پر
پھر ذرا یہ بھی بتا دے کہ وہ فطرت کیا ہے
کچھ بتاتے ہی نہیں ہیں یہ ترے نو مولود
اتنے رستوں میں بھلا کون سا وہ رستہ ہے
فطرتوں میں سے بھلا کون سی وہ فطرت ہے
کون ظالم تھا کہ جس نے تری فطرت چھوڑی
کون تھے لوگ کہ جن لوگوں نے رستے بدلے
کیا یہ بہتر نہ تھا اک راہ پہ قائم رہتے
کیا یہ اچھا نہ تھا بس ایک ہی منزل ہوتی
کم سے کم ہوتی زمانے میں نہ بے جا تفریق
کم سے کم لوگ خدا کو تو نہ رسوا کرتے
کم سے کم بغض نہ ہوتا یوں کسی کے دیں سے
کم سے کم لوگ پیمبر کو خدا نہ کہتے
کاش ہوتا نہ زمانے میں یوں ادیان کا فرق
نسل کا چہرے کا خد خال کا پہچان کا فرق
اہل ہندو کا مسیحی کا مسلمان کا فرق
دہر کے بے جا عقائد کا اور ایمان کا فرق
اس سے پہلے کہ مری جان ہی لے لیں یہ سوال
اے خدا بھیج دے اب آخری اس ہادی کو
جس کے آنے پہ ہے ایمان ہر اک مذہب کا
اور پھر وہ ہی بتائے کہ وہ فطرت کیا ہے
جس پہ پیدا ہے کیا تو نے ہر اک انساں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.