التمش میر مجھ کو قتل کرو
اپنی قربت کے شیریں خنجر سے
یا کہ اک لمحے کو بھی ٹھہرے بن
جلد پہ نقش ہوتے نشتر سے
بوسے بوسے کو کانچ کانچ کرو
نرمیٔ لب کو آنچ آنچ کرو
کانچ کے آر پار سانسوں کی
گنگنی گیلی دھوپ آنے دو
ریزہ کر دو قبا کی زنجیریں
بھول جاؤ حیا کی تدبیریں
اپنی بیتابیوں کے دریا میں
کھینچ لو مجھ کو ڈوب جانے دو
مجھ میں اترو خمار شب ہو کر
مجھ پہ بکھرو نہ تم طرب ہو کر
مجھ کو دنیا سے بے خبر کر دو
مجھ پہ دنیا کو بے اثر کر دو
جسم شعلہ بنے سو بن جائے
داغ دل پہ لگے سو لگ جائے
مجھ کو کیونکر گریز ہونا ہے
ایسے آزار جان پرور سے
تم رہو جان میری پاس مرے
وہ یہ ساری نوازشیں مجھ پر
آنے والی سحر سے قبل کرو
التمش میر مجھ کو قتل کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.