Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم بہت آسان تھی پہلے

ندا فاضلی

نظم بہت آسان تھی پہلے

ندا فاضلی

MORE BYندا فاضلی

    نظم بہت آسان تھی پہلے

    گھر کے آگے

    پیپل کی شاخوں سے اچھل کے

    آتے جاتے

    بچوں کے بستوں سے نکل کے

    رنگ بہ رنگی

    چڑیوں کی چہکار میں ڈھل کے

    نظم مرے گھر جب آتی تھی

    میرے قلم سے، جلدی جلدی

    خود کو پورا لکھ جاتی ہے

    اب سب منظر

    بدل چکے ہیں

    چھوٹے چھوٹے چوراہوں سے

    چوڑے رستے نکل چکے ہیں

    نئے نئے بازار

    پرانے گلی محلے نگل چکے ہیں

    نظم سے مجھ تک

    اب کوسوں لمبی دوری ہے

    ان کوسوں لمبی دوری میں

    کہیں اچانک

    بم پھٹتے ہیں

    کوکھ میں ماؤں کے

    سوتے بچے کٹتے ہیں

    مذہب اور سیاست

    دونوں

    نئے نئے نعرے رٹتے ہیں

    بہت سے شہروں

    بہت سے ملکوں سے

    اب چل کر

    نظم مرے گھر جب آتی ہے

    اتنی زیادہ تھک جاتی ہے

    میرے لکھنے کی ٹیبل پر

    خالی کاغذ کو

    خالی ہی چھوڑ کے رخصت ہو جاتی ہے

    اور کسی فٹ پاتھ پہ جا کر

    شہر کے سب سے بوڑھے شہری کی

    پلکوں پر!

    آنسو بن کر سو جاتی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے