نظم
ایک دوجے پہ آسرا کریں گے
ہم سفر در بدر رہا کریں گے
چھوڑ دیں گے یہ سائنسی دنیا
خود سے ٹیکنالوجی جدا کریں گے
کوہساروں کی اونچی غاروں میں
خامشی سے مکالمہ کریں گے
اتنا سوچیں گے اپنے بارے میں
خود کو انسان سے خدا کریں گے
تنگ پڑنے لگی زمین اگر
آسماں سے معاملہ کریں گے
بیج بوئیں گے پھول اگائیں گے
اور یہ کام جا بہ جا کریں گے
رہ میں رہ جانے والی خوشبو کا
ہم ہوا سے مطالبہ کریں گے
خشک اخروٹ، موسمی انجیر
شہد، پانی سے ناشتہ کریں گے
موسموں پر کیا کریں گے یقیں
پانیوں پر چلا پھرا کریں گے
دھوپ میں اونگھتے پہاڑوں کو
قہقہوں سے جگا دیا کریں گے
جو پرندہ سنائے کلمہ خیر
اس کے حق میں دعا کیا کریں گے
بادلوں سے کریں گے راز و نیاز
دکھ ہوا سے کہا سنا کریں گے
ہم اتاریں گے شام بستی پر
رات کو دن سے ہم جدا کریں گے
کس نے پی ہے شراب غالب سی
میر سا عشق لوگ کیا کریں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.