ہمارے درمیاں ابھی
ہزار دوریاں سہی
دھڑکتے دل میں ہے مرے
گماں یہی یقیں یہی
کہیں سے ہو مرا گزر
ہو کوئی راستہ مگر
ہے تو ہی ابتدا مری
ہے تو ہی انتہا مری
میں تیرے گیت گاتا ہوں
جو ہلکے سے خمار میں
ہوا گھٹا یہ تتلیاں
یوں جھومتی ہیں پیار میں
کہ جیسے آ رہی ہو تم
یہ سن کے میری اک صدا
ہے تو ہی ابتدا مری
ہے تو ہی انتہا مری
اڑا کے لے چلے کہاں
یہ خواب کچھ حسین سے
ستارے آج چھو لیے
میں دور ہوں زمین سے
تو چاہے چاند مانگ لے
ہے ساری کہکشاں مری
ہے تو ہی ابتدا مری
ہے تو ہی انتہا مری
بھٹکتے بادلوں سا ہوں
کبھی یہاں کبھی وہاں
ملوں گا تم سے میں مگر
نہ جانے کب کہاں کدھر
سفر کی جستجو رہے
یہ آرزو بڑھا مری
ہے تو ہی ابتدا مری
ہے تو ہی انتہا مری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.