ہر آدمی ہے کسی جستجو میں بھٹکا ہوا
ہر ایک شخص غم لا زوال میں گم ہے
یہ آفتاب بھی ٹوٹا ہوا سا لگتا ہے
یہ کائنات بھی بکھری ہوئی سی لگتی ہے
یہ روشنی بھی ہے تاریکیوں کی پروردہ
یہ زندگی بھی کسی کالی رات جیسی ہے
یہ الجھنیں یہ مسائل یہ روزگار کے غم
یہ حسن و عشق کی باتیں یہ انتظار کے غم
بہم ہیں آج یہ ماضی و حال و مستقبل
مرے شعور کی رو میں سمٹ گئے جیسے
مرے سوا سبھی موجود ہیں مرے نزدیک
میں سب کو دیکھتا رہتا ہوں اپنی آنکھوں سے
بس ایک میں ہوں جو خود کو نظر نہیں آتا
یہ میرے ہونے نہ ہونے کی ابتدا کیا تھی
یہ میرے ہونے نہ ہونے کی انتہا کیا ہے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کس طرح سے جیوں
فلک پہ روح مری اڑ رہی ہے صدیوں سے
بدن اٹھائے ہوئے ہے ابھی زمین کا بوجھ
مرے تھکے ہوئے کاندھے پہ کون رکھتا ہے
کبھی گمان کی گٹھری کبھی یقین کا بوجھ
مرے وجود و عدم کی یہ جنگ تو دیکھو
ذرا خدا کی خدائی کا رنگ تو دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.