کئی بار لکھنا اتنا درد کیوں دیتا ہے
حرف کیوں جڑتے ہیں
لفظ کیوں بنتے ہیں
اور اس بننے بگڑنے میں
ہمارے وجود کے سنگریزے
ریزہ ریزہ ہو کر
کیوں شامل ہو جاتے ہیں
کیا شہرت کی سرمستی اس درد کا مداوا کرتی ہے
یا کسی کردار کے ہونٹوں پر آئی مسکان
لبوں پہ دم توڑتی دعا
مصنف کی ہم رکاب بنتی ہے
حرف سے لفظ
لفظ سے سطر
پھر کہانی کا سفر
ندی کے بہاؤ کی مانند
کئی تخریب کاریاں اپنے جلو میں سمیٹے
بہتا چلا جاتا ہے
آخر ہم لکھتے کیوں ہیں
جب کہ یہ جانتے ہیں
لکھنا درد دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.