نظم
ہمارے شعروں میں مقتل کے استعارے ہیں
ہمارے غزلوں نے دیکھا ہے کوچۂ قاتل
صلیب و دار پہ نظمیں ہماری لٹکی ہیں
ہماری فکر ہے زخمی لہو لہان ہے فکر
ہر ایک لفظ پریشاں ہر ایک مصرعہ اداس
ہم اپنے شعروں کے مفہوم پر پشیماں ہیں
خدا کرے کہ جو آئیں ہمارے بعد وہ لوگ
ہمارے فن کی علامات کو سمجھ نہ سکیں
چراغ دیر و حرم سے کسی کا گھر نہ جلے
نہ کوئی پھر سے حکایات رفتگاں لکھے
نہ کوئی پھر سے علامات خونچکاں لکھے
فصیل دار سروں کے چراغ رقص جنوں
سراب تشنہ لبی خار آبلہ پائی
دریدہ پیرہنی چاک دامنی وحشت
سموم، آتش گل، برق، آشیاں، صیاد
روایتیں یہ مرے عہد کی علامت ہیں
علامتیں یہ مرے شعر کا مقدر ہیں
خدا کرے کہ جو آئیں ہمارے بعد وہ لوگ
ہمارے فن کی علامات کو سمجھ نہ سکیں
چراغ دیر و حرم سے کسی کا گھر نہ جلے
نہ کوئی پھر سے حکایات رفتگاں لکھے
نہ کوئی پھر سے علامات خونچکاں لکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.