نظم
میرے ان کاکل برہم کی حکایت مت پوچھ
آہ اس نالۂ پیہم کی حقیقت مت پوچھ
دیکھ لے چشم بصیرت سے زمانے کا نظام
مجھ سے اے دوست مرے غم کی صداقت مت پوچھ
لب رنگیں کا وہ اعجاز کہاں سے لاؤں
ساز خاموش میں آواز کہاں سے لاؤں
داستان دل برباد سناؤں کیسے
مجھ پہ گزری ہے جو افتاد سناؤں کیسے
آتش غم سے سلگتا ہے کلیجہ میرا
دل ناشاد کی فریاد سناؤں کیسے
ہائے اب طاقت گفتار کہاں سے لاؤں
نغمۂ غم کا خریدار کہاں سے لاؤں
جام و مینا میں بہکتے ہوئے ایمان کو دیکھ
بھوک و افلاس سے مرتے ہوئے انسان کو دیکھ
ہر طرف شور ہے فریاد ہے بربادی ہے
روئے گردوں پہ مچلتے ہوئے طوفاں کو دیکھ
اب بتا چشم فسوں کار کہاں سے لاؤں
مست و بے خود سی وہ رفتار کہاں سے لاؤں
پر تجھے عشق و محبت سے کہاں فرصت ہے
مئے گل رنگ کی لعنت سے کہاں فرصت ہے
آہ مظلوم نگاہوں کا فسانہ سن لے
ہوس و حرص کی دولت سے کہاں فرصت ہے
دل بیتاب میں پھر تاب کہاں سے لاؤں
اپنی آنکھوں میں مئے ناب کہاں سے لاؤں
اپنے گلشن کی تباہی کا گلہ کس سے کروں
شام غربت کی سیاہی کا گلہ کس سے کروں
ہولیاں خون کی کھیلی گئیں انسانوں میں
اپنی نا کردہ گناہی کا گلہ کس سے کروں
اپنی نیندوں میں ترے خواب کہاں سے لاؤں
فرصت خاطر احباب کہاں سے لاؤں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.