نظم
پہلے تو دیس بھارت امن و اماں کا گھر تھا
رہتے تھے سب اکٹھے کوئی نہ خوف ڈر تھا
کیا ہو گیا ہے اب یہ جھگڑے کی ہے سمائی
کچھ بھول ہو گئی ہے سدا اپنی ہی گنوائی
اپنے ہی بھائیوں پر آفت جو ڈھا رہی ہیں
آپس میں پھوٹ کر کے عزت گنوا رہی ہیں
امن و اماں کی دنیا برباد کر رہے ہیں
ناحق و ناروا ہی فریاد کر رہے ہیں
سنتا ہے کون اپنی ہم کس کو یہ سنائیں
یہ بھول ہے سراسر کس طرح یہ بتائیں
وحدت کے فلسفہ کو ہم نے مٹا دیا ہے
دنیا ہے چند روزہ یہ بھی بھلا دیا ہے
کچھ یاد بھی ہیں تم کو ایک برمہا کے معنی
ہے لا شریک واحد پروردگار یعنی
سارے جہاں میں ہستی اس کی ظہور اس کا
آنکھوں میں نور اس کا دل میں سرور اس کا
کثرت کی ایکسانی وحدت کا ہے نمونہ
ہر ذرہ سے عیاں ہے الفت کا یہ نمونہ
اہل وطن سے اپنی اب التجا یہی ہے
باز آئیں جھوٹی ضد سے بس مدعا یہی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.