نظم
رات کیسی مہربان ہے
روتی آنکھوں کے راز
اور بھیگے تکیوں کے
سارے بھرم رکھ لیتی ہے
رات سیاہ ہے مگر
سفید آنکھوں کا ہاتھ پکڑ کر
رنگین خوابوں کا راستہ دکھاتی ہے
کھردرے جسم کی ساری شکنیں
اپنے نازک بدن کی تہوں میں چھپا لیتی ہے
کبھی اپنی گود میں لے کر
تھپک تھپک کر سلاتی ہے
کبھی کاندھے سے لگائے
لوری سناتی ہے
دن بھر کے دکھوں کی ساری گرہیں
ایک ایک کر کے کھولتی ہے
بولتی نہیں پر سنتی ہے
میٹھی نیند کے جھولے میں سلا کر
بالوں میں ہاتھ پھیرتی
سرہانے بیٹھی اونگھتی رہتی ہے
کتنی پاگل ہے نا
مجھے تو رات بھی ماں لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.