نظم
کوئی سخت پھل کاٹتے ہوئے
اس نے اپنے خواب میں
اپنی انگلی کاٹ لی
جسم سے علیحدہ ہو جانے والی انگلی نے
ریت پر لکیریں بنانا شروع کر دیں
کچھ ادھورے نقوش ابھارے
پھر وہ ایک لخت بھڑک اٹھی
سبز سرخ اور دودھیا روشنی نکالنے کے بعد
یہ انگلی راکھ میں تبدیل ہو گئی
راکھ سے پھوٹنے لگا
ایک ننھا سا پودا
اس کی نازک پتیوں پر یوں گمان ہوتا تھا
گویا شاخوں سے نازک نازک سی انگلیاں نکل رہی ہوں
یہ سب کچھ محض ایک خواب تھا
خواب سے جاگنے کے بعد
وہ سنجیدگی سے اس خواب کے بارے میں سوچتا رہا
پھر ہنس دیا
اس نے اپنی ہتھیلی تھپتھپائی
ٹھیک اس جگہ
جہاں اس کی انگلی خواب میں علیحدہ ہو گئی تھی
وہاں انگلی ہی نہ تھی
اس کا سارا بدن دھندلانے لگا
ساتھ ہی
اس پودے کے نقوش واضح ہونے لگے
جس کی نازک شاخوں میں
نازک نازک انگلیاں نکل رہی تھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.