Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYصفیہ اریب

    صحرائے ہستی

    میں

    ایک چیز

    آوارہ بھٹکتی رہی

    مر گئی

    پیاس سے

    زرد رو

    چمن میں

    گرد و غبار

    انگڑائیاں

    لے رہا ہے

    خشک پتے

    منتظر ہیں

    جنبش یک تار نفس کے

    اور

    دیدہ نم

    ٹکٹکی باندھے

    راستہ

    تک رہے ہیں

    قاصد کا

    جانے کب

    رہائی کا پروانہ

    آئے گا

    گھٹائیں

    جھوم کے آتی ہیں

    گھر کے

    آنگن پر

    نہ پوچھو

    کیسے رستی ہیں

    کھل بھی جاتی ہیں

    پر

    گھٹائیں

    کمرے سے

    دور رہتی ہیں

    سبزہ

    دیوار سے باہر

    لہکتا ہے

    کمرے میں

    صرف

    ایک لیمپ

    جلتا ہے

    موت اور

    زندگی

    کے درمیاں

    فاصلہ بہت

    لگتا ہے

    میں

    موت کے ہمراہ

    زندگی کے ساتھ

    مر رہی ہوں

    خاموشی کی

    عادت ڈالو

    سکون مل

    جائے گا

    ہاں

    خاموشی

    بے آواز خاموشی

    ایک بار

    الفاظ کو

    توڑ دو

    معنوں کے

    کرب سے

    نجات مل جائے گا

    ساری جنگیں

    آپ ہی آپ

    رک جائیں گی

    مری آنکھوں

    سے اب

    الفاظ کی

    بوندیں ٹپکتی ہیں

    ٹپکنے دو

    ٹپکنے دو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے