نظم
سرد ہوا دروازے پر دستک دیتی ہے
اور چاپ کہیں دور
دل کے اندر ابھرنے لگتی ہے
دھند میں ڈوبے شہر کی
ویران سڑکوں پر
یادوں کے ہیولے
مرے ساتھ چہل قدمی کرتے ہیں
ٹوٹ جانے والے
رابطوں اور سوکھے گلاسوں
میں کوئی دکھ تو مشترک رہا ہوگا
جو پلکوں اور ہونٹوں کے بیچ جھولتا رہتا ہے
دیوار گیر گھڑی میں ٹھہرے وقت
سینکڑوں کتابوں
بے تحاشا کپڑوں
اور
انگنت جوتوں میں بٹے وجود کو
ترتیب دیتے
سانسیں اکھڑتی ہیں
تو صبح کا الارم
بے ترتیب خوابوں کے بیچ
مسلسل شور کرنے لگتا ہے
رات بھر جاگے ہوؤں
کے لیے بال بنا کر
نئی صبح کا آغاز
کتنا مشکل ہوتا ہے
اس کا اندازہ
خدا
اور
ٹائم ٹیبل انچارج
دونوں ہی نہیں لگا پاتے
اور دہرانے کے لیے
ہمیں پھر سے
پچھلا دن سونپ دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.