نظم
تم کس خواہش کی مستی میں
میرے دکھوں کو
اپنے دلاسوں کی جھولی میں ڈال سکو گے
جھوٹے دلاسوں کی یہ جھولی
میرے تند دکھوں سے چھلنی ہو جائے گی
اور تیرے یہ لوے لوے ہاتھوں کی ڈھارس
نفرت سے کمھلا جائے گی
کیسے کھلے گا تیری بانہوں کے کندن میں
میرا یہ سیال دکھ اور میرے صدمے
تیرے بدن کے ان جیتے سیار سموں میں
میرا لہو کیسے جاگے گا
تم اپنے مخمور لبوں کے
سرخ کفن سے
کیسے میری نعش کا نقشہ ڈھانپ سکو گے
کیسے اپنے اندیشوں سے
میرے خدشے بھانپ سکو گے
- کتاب : meyaar (Pg. 64)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.