نظم
زندگی کی سگریٹ
تمہارے ساتھ پینے کی خاطر
میں نے اپنے سوچنے کی صلاحیت
تمہارے نام کر دی تھی
اور وہ تمام مکھوٹے
تمہارے کمرے میں سجا دئے تھے
جنہیں تم نے عمر بھر
شکار کیا تھا
میں اپنی ساری خوشبوئیں
خرچ کر کے
تمہارا پورا درد خرید رہی تھی
لیکن تم نے آنکھوں پر ہی نہیں
دماغ پر بھی پٹی باندھ رکھی تھی
سڑک حادثے کے بعد
میرا پلستر چڑھتے سمے
جو تم نے ایک لمحے کو
اپنی آنکھوں کی پٹی کھول دی تھی
تمہارا سر جھک گیا تھا
مجھے معلوم تھا میں تمہیں کھو دوں گی
جو کھو جاتا ہے
اس کے کھونے کا افسوس گانٹھ بن جاتا ہے
میں اگرچہ ہل نہیں سکتی تھی
سوچنے سے محروم نہیں تھی
اور دنیا سوچنے سے عبارت ہے
میری آنکھیں سوج گئی تھیں بند نہیں تھیں
اور کانوں میں وہ سب آوازیں آ رہی تھیں
جب تم میرے حافظے کے مفلوج ہو جانے کا اعلان کر رہے تھے
میں دیکھ رہی تھی
لوگ تمہاری طرف متوجہ ہوئے تھے
لیکن تمہارے دماغ پہ لگائی ہوئی پٹی
سب کو نظر آ گئی تھی
تم جان لو کہ دنیا سوچنے سے عبارت ہے
اب زندگی کی سگریٹ صرف میں پیوں گی
اور تم سگریٹ کی راکھ کی طرح
میری انگلیوں سے جھڑتے رہوگے
- کتاب : Man Baani (Pg. 164)
- Author : Dr. Shabnam Ashai
- مطبع : Maktaba istiara 248, Gaffar Apartment, Gaffar Manzil istiara Lane, Jamia Nagar, Okhla (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.