نظم
ڈھیر ساری
ریت کے نیچے دبی
ایک روح
دیر گئے
ریت ہٹانے کی کوشش میں
اپنے ناخن توڑ بیٹھی
یوں تو
کچھ توڑنا بھی اچھا لگتا ہے
جو ٹوٹنے سے بچ سکتا ہے
قتل ہو جاتا ہے
ویسے
قتل ہونا ہی جینے کا سچ ہے
اور
اس لمحے کا سچ یہی ہے
کہ صدیوں بعد ایسا واقعہ ہوا تھا
کہ ریت کے ذرے
اس کی آنکھوں میں چبھ جانے سے رہ گئے
دیکھا تو
سامنے بھیڑ تھی
شور و غل تھا
اور ایک کھوکھلی آواز
جو
دور کہیں جا کے
زندگی کا سنتور
چھیڑ رہی تھی
مجھے لگا تھا
اس آواز پہ تمہاری آواز کا سایہ تھا
- کتاب : Akeli (Pg. 78)
- Author : Shabnam Ashai
- مطبع : Zehn-e-Jadid, Post Box 7042, New Delhi-110002 (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.