نظم
اگر تمہارے تین ہزار پیڑوں میں سے
ایک میں بھی ہوتی تو
ایک سال میں
چھ اسپرے ایک کھاد
اور تمہاری ہزاروں چاہت بھری نظریں
مجھے نصیب ہوتی اور تب
دل سوگوار نہ ہوتا
میری ہر ٹہنی
تم اپنے ہاتھوں تراشتے
میں سنور جاتی
ہوا مجھ میں سانس بھرتی
دھوپ اور بادل
میرے دل کی سرخ سچائیوں میں جھلمل کرتے
اور نہ جانے کتنے سرخ پھولوں سے
میں فروزاں رہتی
میری ذات کی کیاری سے
تمہاری ذات کے احاطے تک
تمازت اور خوشبو
شاداب پھول اور شاداب خار ہوتے
مگر میں
تمہارے احاطے سے باہر کا پیڑ تھی
خانہ بدوشوں کی بستی کا
وہ جنگلی پیڑ جس پر
آوارہ پرندے چہچہاتے ہیں
اور جس کی ہر ٹہنی
اپنے اندر
ایک خلا سمیٹے
آسمان کی وسعتوں میں
بھٹک رہی ہے
- کتاب : Akeli (Pg. 7)
- Author : Shabnam Ashai
- مطبع : Zehn-e-Jadid, Post Box 7042, New Delhi-110002 (1993)
- اشاعت : 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.