نظم
میں بچپن میں
دو قلم ایک ساتھ مانگتی تھی
میرے دادا خوش ہو جاتے
اور میری ماں بھی مسکراتی
پاپا، نانا بننے سے پہلے
بچوں کے کھیل میں دلچسپی نہیں لیتے
میں دو دو ہاتھوں سے لکیریں کھینچتی
ایک دن میرے ہاتھوں
عورت بن گئی
جس کے ہاتھ پیر ہی نہیں
دل اور دماغ بھی دکھ رہے تھے
پھر اس کی تہذیب کرنے میں
میری چھتیس راتیں گزر گئیں
سینتیسویں رات
پاپا میرے کھیل میں شریک ہوئے
مڑے تڑے کاغذ جیسے
اس عورت کو
اپنی جیب میں ٹھونس لیا
میں ملال میں
اپنے دونوں قلم توڑ بیٹھی
اب عورت نہیں
پھول بناؤں گی
کاغذی پھول
جنہیں نہ کہیں مٹی کی ضرورت
نہ ہوا روشنی اور پانی کی محتاجی ہو
پھر جو جہاں چاہے
انہیں رکھ دے
یا سجا دے
- کتاب : Man Baani (Pg. 188)
- Author : Dr. Shabnam Ashai
- مطبع : Maktaba istiara 248, Gaffar Apartment, Gaffar Manzil istiara Lane, Jamia Nagar, Okhla (2002)
- اشاعت : 2002
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.