Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYسلیم صدیقی

    ٹپک رہا ہے لہو سر پہ آسمانوں کا

    جبیں پہ وقت کے پنجوں کی کچھ خراشیں ہیں

    جمی ہوئی ہے لبوں پر سکوت کی پپڑی

    دھدھک رہی ہے عجب سی اک آگ آنکھوں میں

    دبے ہیں سینۂ جاں میں اجاڑ سناٹے

    دیار دل میں سسکتے ہیں بے صدا رستے

    جھکے ہوئے میرے شانوں پہ بوجھ ہے غم کا

    میں ڈھو رہا ہوں کمر پہ ستم کے مشکیزے

    شکم کی آگ بھڑکتی ہے برق کی مانند

    رگوں میں خون کی گردش ہے یا قیامت ہے

    ہوا نے کھول دئے بند پیرہن سارے

    پھسل کے گر گئی زانو سے عشق کی چادر

    وہ جس نصیب نے بخشی تھی شہرتوں کی اماں

    اسی نصیب کو گھٹنوں پہ لے کے بیٹھا ہوں

    میں اپنے پاؤں کے چھالوں کو کس طرح دیکھوں

    سکت نہیں ہے مجھے بیڑیاں اٹھانے کی

    کوئی چراغ تعلق بھی اب نہیں باقی

    میں خال و خد کے اندھیروں میں قید ہوں کب سے

    کھڑی ہے دور کہیں جا کے میری بینائی

    اتر رہا ہے بدن پر عذاب تنہائی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے