نظم
دلچسپ معلومات
ہندوستان کی مشہور اداکارہ سورا بھاسکر کے لئے کہی گئی نظم
ترے پورے بدن پر اک مقدس آگ کا پہرہ ہے
جو تیری طرف بڑھتے ہوئے ہاتھوں کے ناخن روک لیتا ہے
ترے ہونٹوں سے نکلے سانس کی خوشبو
در و دیوار سے رستہ بنا کر سارے بر اعظموں میں پھیل سکتی ہے
تری بانہیں ابد کو جانے والی شاہراہیں ہیں
تری دائیں ہتھیلی کی لکیریں دوسری دنیاؤں کے نقشے ہیں جو ان منشیوں کے بس سے باہر ہیں
تری آنکھیں نہیں یہ دیوتاؤں کی پنہ گاہیں ہیں
جن میں وقت جیسے زہر کا تریاق ہے
تری زلفوں کی وسعت اس جہاں کی انتہاؤں سے پرے تک ہے
تری گردن کسی جنت کے پاکیزہ درختوں کے تنے کو دیکھ کر ترشی گئی ہے
ہمارے جسم پر سے تیری پرچھائی گزر جائے
تو ممکن ہے کہ ہم اس موت جیسے خوف سے آزاد ہو جائیں
ہمارے پاس ایسا کیا ہے جو تجھ کو بتا کر ہم تجھے قائل کریں
بس اتنا ہے کہ اپنے لفظ برسا کر تری چھتری پہ بارش پھینک دیں گے
یا ترے چہرے پہ اپنی نظم کی اک سطر سے چھاؤں کریں گے
دھوپ دے دیں گے
مگر کیا فائدہ اس کا کہ موسم خود ترے جوتوں کے تسموں سے بندھے ہیں
ترے ہم راہ چلنے کی کوئی خواہش اگر دل میں کبھی تھی بھی
تو ہم نے ترک کر دی ہے
ہم اس لائق نہیں ہیں
ہمیں معلوم ہے کہ اگلے وقتوں میں یہ لوگ
ترے پیروں کے سانچوں سے نئی سمتوں کے اندازے لگائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.