نظم
تو کسی اور ہی دنیا میں ملی تھی مجھ سے
تو کسی اور ہی منظر کی مہک لائی تھی
ڈر رہا تھا کہ کہیں زخم نہ بھر جائیں مرے
اور تو مٹھیاں بھر بھر کے نمک لائی تھی
اور ہی طرح کی آنکھیں تھیں ترے چہرے پر
تو کسی اور ستارے سے چمک لائی تھی
تیری آواز ہی سب کچھ تھی مجھے مونس جاں
کیا کروں میں کہ تو بولی ہی بہت کم مجھ سے
تیری چپ سے ہی یہ محسوس کیا تھا میں نے
جیت جائے گا کسی روز ترا غم مجھ سے
شہر آوازیں لگاتا تھا مگر تو چپ تھی
یہ تعلق مجھے کھاتا تھا مگر تو چپ تھی
وہی انجام تھا جو عشق کا آغاز سے ہے
تجھ کو پایا بھی نہیں تھا کہ تجھے کھونا تھا
چلی آتی ہے یہی رسم کئی صدیوں سے
یہی ہوتا ہے یہی ہوگا یہی ہونا تھا
پوچھتا رہتا تھا تجھ سے کہ بتا کیا دکھ ہے
اور مری آنکھ میں آنسو بھی نہیں ہوتے تھے
میں نے اندازے لگائے کہ سبب کیا ہوگا
پر مرے تیر ترازو بھی نہیں ہوتے تھے
جس کا ڈر تھا مجھے معلوم پڑا لوگوں سے
پھر وہ خوش بخت پلٹ آیا تری دنیا میں
جس کے جانے پہ مجھے تو نے جگہ دی دل میں
میری قسمت میں ہی جب خالی جگہ لکھی تھی
تجھ سے شکوہ بھی اگر کرتا تو کیسے کرتا
میں وہ سبزہ تھا جسے روند دیا جاتا ہے
میں وہ جنگل تھا جسے کاٹ دیا جاتا ہے
میں وہ در تھا جسے دستک کی کمی کھاتی ہے
میں وہ منزل تھا جہاں ٹوٹی سڑک جاتی ہے
میں وہ گھر تھا جسے آباد نہیں کرتا کوئی
میں تو وہ تھا کہ جسے یاد نہیں کرتا کوئی
خیر اس بات کو تو چھوڑ بتا کیسی ہے
تو نے چاہا تھا جسے وہ ترے نزدیک تو ہے
کون سے غم نے تجھے چاٹ لیا اندر سے
آج کل پھر سے تو چپ رہتی ہے سب ٹھیک تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.