نظم
تو کچھ بھی کہہ لے مگر مجھ کو اعتبار نہیں
کہ دل کو میرے کسی طور اب قرار نہیں
اٹھا لے تو بھلے جھوٹی ہزار بھی قسمیں
مجھے یقین ہے اب تجھ کو مجھ سے پیار نہیں
بجا کہ تجھ کو محبت تھی مجھ سے اب تو نہیں
یہ بے قرارئ دل میری بے سبب تو نہیں
جو آ رہے ہیں تغیر تمہاری ذات میں وہ
مرے مزاج میں آ جائیں کچھ عجب تو نہیں
ترا کہا بھی چلو مان ہی لیا لیکن
کہ میں نے وہم کیا وہم ہی کیا لیکن
نہیں کیا میں نے محسوس میری غلطی ہے
ہے تو نے مجھ سے بہت پیار ہی کیا لیکن
ہے جتنی بار تسلی یہ دل کو دی میں نے
مرا یہ دل کہ کسی طور مانتا ہی نہیں
بگڑ گیا ہے کسی طفل نا سمجھ کی طرح
کسی دلیل کو منطق کو جانتا ہی نہیں
ہے ایک ضد کہ نہیں جینا اب نہیں جینا
زہر حیات کا اب اور دن نہیں پینا
اب احتجاج ہے کرنا بھلے سزا ہی ملے
زباں کو ضبط کی سوزن سے اب نہیں سینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.