Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نظم

MORE BYکرشن مراری

    دلچسپ معلومات

    (ایک انگریزی نظم سےماخوذ)

    واہموں کی کوکھ سے پیدا ہوئے

    کچھ عقیدوں اور پرانے مذہبوں کے سلسلے

    صبح دم سورج کہاں سے آئے ہے

    شام ہوتے ہی کہاں چھپ جائے ہے

    اور شب پر آئے ہے کیسے شباب

    آسماں میں کیسے آویزاں ہے قرص ماہتاب

    تیرہ راتوں میں کہاں کھو جائے ہے

    کس طرح آتی ہے برکھا کی بہار

    کس طرح گرتے ہیں گالے برف کے

    آدمی انجان تھا حیران تھا

    اور یہ شرمیلے راز

    جو ازل سے ہیں دلوں میں جاگزیں

    کس طرح پیدا ہوئے

    راز بے خبری سرور

    ان سے مذہب کا ہوا آہستہ آہستہ ظہور

    چار سو تھی گمرہی ہی گمرہی

    دل نشیں سنگیت میں لپٹی رہی کم آگہی

    کس نے سوچا تھا خدا کا ہے وجود

    والٹیر نے کہا

    اس زمیں پر پہلا شاطر پہلے احمق سے ملا تو

    معرفت پیدا ہوئی

    بند ہو کر رہ گئی تھی پھر دلوں کی بھی زباں

    رک گیا تھا آرزو کا کارواں

    عقل کے وہ جھلملاتے سلسلے

    اب کہیں بھی دہر میں شاید نہ تھے

    درد دل پیروں تلے روندا گیا

    گرم تھی اتنی زمانے کی ہوا

    روح نے پھر روح کو حیراں کیا

    آتشیں جذبات بھڑکائے گئے

    آج تک اوڑھے ہوئے ہیں ہم ضمیروں کے کفن

    ناچتا ہے سر پہ مذہب کا جنوں

    خون آلودہ ہے ہر اک پیرہن

    سلسلہ در سلسلہ تاریکیاں بڑھتی گئیں

    روشنی افکار کی مدھم ہوئی

    وہ جو اک حسرت جواں تھی ایک دل کش سی روانی کی طرح

    آخرش تھک ہار کر سو ہی گئی

    اب ضرورت ہے زمانے کی یہی

    گنگنائے کچھ فضا میں ایک دلبر آگہی

    ہاں اگر تو ہے تو اے رب کریم

    سوچ ہو دل میں مقیم

    پھر نہ مذہب ذہن پر چھائے کبھی

    کھوٹا سکہ پھر نہ چل پائے کبھی

    ہو یقیناً رونما

    جھنجھنائے آگہی

    آدمیت کا نرالا سلسلہ

    سوچ کی بالیدگی سے خوش ادا ہو زندگی

    خوش نما ہو زندگی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے