ایک تو خواب ڈراتے ہیں مجھے
دھوپ میں زرد درختوں پہ کھلے کالے پھول
پہلے پانی تھا جہاں دھول وہاں اڑتی ہے
میں نے عورت کو نہیں دیکھا تھا
اس کا پیغام ملا بارش میں
وہ مرے پاس جب آئی تھی تو میں تنہا تھا
اور اس پہلی ملاقات کی حیرانی میں
آج بھی غرق ہوں میں
لوگ جس وہم میں ہیں میں بھی ہوں
ہے مگر اس کو محبت مجھ سے
ورنہ کیوں خواب ڈراتے ہیں مجھے
دھوپ میں جھلسی ہوئی سڑکوں پر
اب نہیں چلنے کا یارا مجھ میں
رات دن سڑکوں پہ آوارہ پھرا کرتا تھا
اور اتنا بھی نہ سوچا تھا کبھی
کس سے ملنے کی تمنا میں تھی وہ بے چینی
جب سے دیکھا ہے اسے چاروں طرف
ایک خاموشی کا منظر ہے سکوں طاری ہے
صرف اتنا ہے کہ اب خواب ڈراتے ہیں مجھے
پہلے دنیا میں کہیں خوف نہ تھا
خواہشیں جاگیں تو یہ خوف بھی بے دار ہوئے
دھوپ نکلی تو نظر آنے لگے پھول ہی پھول
ان گنت راستے عورت نے دکھائے مجھ کو
شہر کی جلتی جھلستی ہوئی سڑکوں سے الگ
راستے جن پہ محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
اس کی آواز ہواؤں کی جگہ
اس کی آواز پرندوں کی جگہ
اس کی آواز ستاروں کی جگہ
آسماں وہ ہے سمندر وہ ہے
کچھ بھی موجود نہیں اس کی محبت کے سوا
جب اسے دیکھتا ہوں مجھ کو نظر آتے ہیں
سیکڑوں چاند ہزاروں سورج
ہر طرف روشنیاں روشنیاں روشنیاں
زندگی پہلے کبھی ایسی دل آویز نہ تھی
ایک اک لمحہ ہے صدیوں کا سفر
کبھی جنگل میں کبھی پربت پر
کبھی صحراؤں میں
کبھی ویران خلاؤں کا سفر
وقت کی وسعتیں ٹھہرے ہوئے اک لمحے میں
قید ہیں لمحہ مگر پھیلتا ہی جاتا ہے
اور اب خواب ڈراتے ہیں مجھے
اور میں سوچتا ہوں
جانے کس خواب میں کس خواب نے کس خواب کو دیکھا ہوگا
لوگ جس وہم میں ہیں میں بھی ہوں
ایک عورت کا خیال.....
- کتاب : tanhaa.ii (Pg. 201)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.