نظم
تم نے کتاب کھول کے دیکھی نہیں ابھی
اس میں تمہارے بارے میں اک اور نظم ہے
اس نظم میں سفید گلابوں کا ذکر ہے
آنکھوں میں قید ریشمی خوابوں کا ذکر ہے
اے دل ہر ایک بار یہ خوابوں کی بات کیوں
تکیے کے پاس بند کتابوں کی بات کیوں
ہر رات آسماں پہ ستاروں سے بات کر
دریا کو تو نہ چھیڑ کناروں سے بات کر
کرتا ہے کون روز ستاروں سے گفتگو
ہوگی نہیں خزاں میں بہاروں سے گفتگو
کچھ دیر اس کی یاد میں خاموش رہ کے دیکھ
جس نے کتاب کھول کے دیکھی نہیں ابھی
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 786)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.