نظم
شاعری
ایک معجزہ ہے
جو زخموں کو
پھولوں میں تبدیل کر دیتی ہے
شاید میں نے غلط کہا
کیونکہ یہ پھول
کوئی واضح شکل اختیار نہیں کر پاتے
ان کا کوئی رنگ نہیں ہوتا
ان سے کوئی خوشبو نہیں نکلتی
ان کو نظموں کی کتاب میں نہیں رکھا جا سکتا
محبوبہ کو نہیں دیا جا سکتا
دوستوں کو نہیں بھیجا جا سکتا
ٹاؤن ہال میں ان کی نمائش نہیں کی جا سکتی
کوئی بینک ہر روز
ان کی قیمت خرید یا قیمت فروخت جاری نہیں کرتا
ہر قسم کے جذبے سے عاری یہ پھول
انسانی تاریخ میں کوئی نمایاں مقام
حاصل نہیں کر پائیں گے
کوئی انہیں خوابوں میں نہیں دیکھے گا
یہ کسی سڑک کے کنارے نہیں کھلیں گے
انہیں کوئی کشتی میں بھر کے نہیں لے جائے گا
بغیر کسی موسم کے پھوٹنے والے یہ پھول
شاعری کا معجزہ ہیں
آگ مٹی ہوا اور پانی کی شاید انہیں ضرورت ہی نہیں پڑتی
یہ انسان کی آواز کے ساتھ نشو و نما پاتے ہیں
انسان کی خاموشی میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں
انسانی لمس سے جلا پانے والے یہ شاہکار
انسان کی طرح فنا نہیں کیے جا سکتے
ہتھیاروں کی مدد سے متأثر نہیں کیے جا سکتے
شاعری ایک معجزہ ہے
جو زخموں کو پھولوں میں
یا کسی بھی چیز کو کسی چیز میں بدل سکتا ہے
زندہ رکھ سکتا ہے
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 690)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.