نظم
محبت کا سبق آساں تھا لیکن بھلا بیٹھا
میں اک شعلے کے جس سے دور رہتا تھا
بہت نزدیک آ بیٹھا
بدن تو خیر جلنا تھا مگر میں
روح تک اپنی جلا بیٹھا
ستارے توڑ کر لانا بہت آساں تھا
لیکن میں ان کو بہتے پانی میں گرا بیٹھا
پرندے شام ہونے پر چمن میں
آشیاں کے پاس آ پہنچے تھے
میں ان کو اڑا بیٹھا
دریچے سے ہوا آنے لگی تھی
خواب جاگ اٹھے تھے
میں رستے میں آ بیٹھا
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 770)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.