نظم
چڑیا پانی پینے آئی لیکن کوئی بات نہ کی
میں اس کو اک لڑکی کی تصویر دکھانا چاہتا تھا
پاس بٹھا کر کوئی ادھورا گیت سنانا چاہتا تھا
اس کے پروں کو اپنے جیون پر پھیلانا چاہتا تھا
تھوڑی دیر کو دھرتی سے امبر پر جانا چاہتا تھا
چڑیا پانی پینے آئی لیکن کوئی بات نہ کی
شام سے پہلے وہ بھی اپنے گھر کو جانا چاہتی تھی
رنگ برنگے تنکوں سے اک خواب بنانا چاہتی تھی
چاند ستاروں کو سورج کو ہاتھ لگانا چاہتی تھی
پانی پی کے وہ بھی اک بادل بن جانا چاہتی تھی
- کتاب : saarii nazmen (Pg. 772)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.