نظموں کے لیے دعائے خیر
میری تمام کائنات
گھاس کے ورق کی طرح سوکھنے لگے
تو تم اس تنہا رستے پہ آؤ گے؟
تخلیق کے چپ مالک! آقا! خدا!
تم کہ کھوئے ہوؤں کے درد مدتوں سنبھالے رہے ہو
اس رستے پہ کہ جہاں
مجھے کبھی یقیں نہ ہو سکا کہ پانی مانگوں تو کیسے
روٹی یا عافیت یا محض پہچان کی بھیک مانگوں تو کیسے
تم آؤ گے؟
جلے ہوئے جسم کے اس رستے پہ؟
موت کے دوسرے ساحل پہ
دھوئیں کی طرح پاش پاش بوڑھی ہڈیوں کی
اس سر زمین پہ؟
یہاں بے نطق لفظ ایک دوسرے کا منہ تکتے ہیں
اور ہر دعا نے لفظوں سے منہ موڑ لیا ہے
- کتاب : saugaat-2-3 (Pg. 115)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.