نذر اقبال
وہ اک مفکر عظیم شاعر
تھا وہ اقبال شاعروں کا
وہ زندگانی کا رازداں
وہ کامرانی کا نغمہ خواں
مقبول تھا ہند و پاک میں وہ یکساں
ترانۂ ہند کا وہ خالق
وہ فلسفی تھا وہ رہنما تھا
دیا فلسفہ جس نے خودی و بے خودی کا
تمام دنیا کے نظم ہائے سیاست
تمام دنیا کے نقطہ ہائے نظر
تھے اس کی چشم بینا میں روشن
تھا مگر وہ عاشق ایشیا
حریف تھا اہل مغرب کا وہ
خطاب جس کو دیا تھا قوم نے اس کی
وہی تھا شاعر مشرق
تھا وہ مبلغ اسلام کا بے شک
کہ اسلام ہے امن و راحت کا مذہب
وہ تھا اک مرد کامل انساں مکمل
گرچہ تھا برہمن زادہ کشمیر کا
نظر میں اس کی تھا دیوتا سا
وطن کی مٹی کا ہر ایک ذرہ
خرد تھی اس کی نگاہ میں ہیچ و پست
جنون عشق کا تھا وہ دل سے قائل
وہ تھا اک پیغمبر علم و عمل کا
تھی نہ محدود شاعری اس کی
نہ تھا محدود دائرہ اس کے پیغام کا
تھے مخاطب اس کے ساری دنیا کے عام و خاص
کسانوں مزدوروں کا تھا وہ حامی
کہہ گیا وہ اپنے شعر میں
جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.