مری کلا میری شاعری میرے فن کا اس کو سلام پہنچے
کہ جس نے مشرق کی عظمتوں کو عطا کئے زندگی کے پیکر
جو سطوتیں خواب ہو چکی تھیں جو رفعتیں پست ہو چکی تھیں
انہیں جگا کر انہیں سجا کر بنا دیا آسماں کا ہمسر
بھٹک رہی تھی وطن کی ہستی غلام روحوں کے کارواں میں
شعور آزادی اس کو دے کر بنا دیا عصر نو کا رہبر
مری نواؤں میں شوخ طرز سخن کا اس کو سلام پہونچے
کہ جس نے مشرق کی سرزمیں کو نئے جہاں کا افق بنایا
نظام تحصیل علم بدلا نیا تصور ادب کو بخشا
للت کلاؤں کو شانتی کے حسین عنوان سے سجایا
شفق کی مہندی دھنک کے کنگن چرائے اور کہکشاں کی افشاں
بڑے جتن سے حسینۂ شاعری کو جس نے دلہن بنایا
سروشؔ میرے شعور کے بانکپن کا اس کو سلام پہنچے
شراب مشرق کے جام چھلکائے جس نے مغرب کے مے کدوں میں
مصور طلعت نگاراں مغنیٔ شوکت بہاراں
ہیں موجزن کائنات کے دل کی دھڑکنیں جس کے چہچہوں میں
سکوت شب رقص ماہ و انجم فضا کے شانے صبا کی زلفیں
نگار فطرت کی ہر ادا کا جمال ہے جس کے زمزموں میں
میں روح ٹیگور تیرے در پر عقیدت سر جھکا رہا ہوں
ترے تصور میں نغمہ زن ہوں میں تیری ہی لے میں گا رہا ہوں
ترے تخیل ترے تفکر ترے تدبر کے پھول چن کر
میں اپنے فن اپنے دور اپنے وطن کی محفل سجا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.