نائٹ اسکول
فصل گل مہکی ہے پھر غنچہ دہن کھلتا ہے
شام ڈھلنے لگی اور شب کا بدن کھلتا ہے
آسماں پر ہوئے چاہت کے ستارے روشن
شہر خاموش میں اک باب سخن کھلتا ہے
حرف الفت سے مہک اٹھے گی خاموش سحر
زہر پیتے تھے جو شاعر وہ غزل خواں ہوں گے
آج آفاق پر خورشید و قمر ناچیں گے
اور ستارے بھی گلی کوچے میں رقصاں ہوں گے
اہل دانش بھی لٹائیں گے بصیرت کے جام
علم و ادراک کے پیاسوں پہ طلب گاروں پر
محفل رنگ جمائیں گے ہنر سے مے کش
ہوگی ساقی کی عنایت بھی گنہ گاروں پر
ورق سادہ پہ خواہش کے نئے رنگ لیے
رات آئی ہے کسی حسن کو جلوہ دینے
عرصۂ دہر سے اک خواب شکن کو تھامے
چشم دختر کو اجالوں کا یہ تحفہ دینے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.