وقت کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہوں
میرے چاروں اور گدلی لجلجی یادوں کی تہہ ہے
سر پہ بیتی عمر کے ٹوٹے ہوئے لمحوں کا بوجھ
اس سفر کی ابتدا کیسے ہوئی تھی
یہ خبر مجھ کو نہیں
یاد بس اتنا ہے
میرے والد مرحوم کچھ اوپر ہی مجھ سے رہ گئے تھے
انتہا کیا ہے سفر کی
کون جانے
سانس کا ہر تازیانہ
مجھ کو نیچے اور نیچے کی طرف ہی کھینچتا ہے
جانے میں تہہ تک بھی پہنچوں گا
کہ والد کی طرح
اپنے بچوں کو بھی دھنسنے کے لیے کہہ جاؤں گا
وقت کی دلدل میں دھنستا جا رہا ہوں
- کتاب : kamaan (Pg. 367)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.