نیم حکیم خطرۂ جاں
کل ہوا شب کو جو منٹو روڈ پر میرا گزر
اک دکاں پر اتفاقاً اک طبیب آیا نظر
اس دکاں کے سامنے ایک بورڈ تھا لٹکا ہوا
جس پہ تھا رنگین پیرائے میں یہ لکھا ہوا
شیخ بدھن سر زمین ہند کی روح رواں
رہنمائے طب یونانی مسیحائے زماں
ایک بوسیدہ سند تھی در پہ لٹکائی ہوئی
جو کسی عطار کامل سے تھی لکھوائی ہوئی
سامنے تھے چند ڈبے جن میں تھیں کچھ گولیاں
مدتوں کی ایک بوتل میں تھی روح بادباں
پاس آیا گر کوئی ان کو مسیحا جان کر
سو گیا آرام سے دو دن میں چادر تان کر
سینکڑوں بیمار نذر موت یوں ہی ہو گئے
ان کے ہاتھوں زندگی سے ہاتھ کتنے دھو گئے
آج کل یہ ہند میں ہے طب یونانی کا حال
موت کے ہر ایک گوشے میں بچھا رکھے ہیں جال
ہر گلی میں ہیں حکیموں کی دکانیں بے شمار
ایک سو بیمار اگر ہیں تو اطبا اک ہزار
ہر در و دیوار پہ چسپاں ہیں ان کے اشتہار
فن کے جو ماہر تھے وہ بھی ہو گئے بے اعتبار
تھی کبھی یہ طب حقیقت میں مسیحائے زماں
ایک دن یہ ہے کہ خود ہی لے رہی ہے ہچکیاں
کیا کرے وہ ہر طرح مجبور ہے ناچار ہے
کیا مسیحائی کرے جب آپ ہی بیمار ہے
ان حکیموں کا جہاں میں گر یہی عالم رہا
دیکھ لینا گرم بازار اجل ہو جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.