نیم کا پیڑ
ہمارے گھر کے باہر نیم کا اک پیڑ تھا پہلے
تمہیں بھی یاد ہوگا ہم وہیں پہ کھیلا کرتے تھے
اسی کی گود میں رکھتے تھے سب فرمائشی پرچے
کسی جادو سے پورا کر رہا ہے یہ سمجھتے تھے
سنا ہے ان دنوں کچھ اور کڑوا ہو گیا ہے وہ
ہیں پتے زرد پہلے سے ذرا سا جھک گیا ہے وہ
گزرنے والے لوگوں پہ وہ کڑوے پھل گراتا ہے
بڑے غصے میں جیسے کوئی بوڑھا بڑبڑاتا ہے
کبھی چپ چاپ پھر ہے دیکھتا امید سے کچھ یوں
کہ جیسے کہہ رہا ہو پاس آ تو میں بھی کچھ پوچھوں
چلو کچھ روز کی چھٹی نکالیں گھوم کر آئیں
پرندے کتنے ہیں اب رابطے میں دیکھ کر آئیں
اسی مٹی میں کچھ یادیں ہماری بھی گڑی ہوں گی
وہیں اس کی بھی کچھ فرمائشیں سوکھی پڑی ہوں گی
ہمارے پوچھ لینے ہی سے شاید کھل اٹھے گا وہ
ہمیں نزدیک پا کے پہلے جیسے پھر کھلے گا وہ
یقیناً کچھ خوشی ہم کو بھی تو محسوس ہی ہوگی
کہیں رستے میں دکھتا ہے اگر کوئی شجر مجھ کو
تو فوراً یاد آتا ہے یہی بس آج کل مجھ کو
ہمارے گھر کے باہر نیم کا اک پیڑ تھا پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.