نیند
اے طبیب الم محروماں
چارہ فرمائے ہموم و افکار
تجھ سے آشفتہ سری کا درماں
ہیں شفایاب تجھی سے بیمار
ہے مدبر تو ہی نیچر کے شفا خانے کی
تو ہی لا ریب ہے مے زیست کے پیمانے کی
باعث خرمی و خوشحالی
خستہ حالوں کے لئے ایک اکسیر
کایا نیچر کی پلٹنے والی
آپ بے شبہ ہے تو اپنی نظیر
ستم جو ظاہر میں ہے باطن میں ہے تو روح افزا
موت ظاہر میں ہے باطن میں سبب جینے کا
دہر نے جن کو ستا رکھا ہے
جن کو ہے زیست کا ہر لحظہ وبال
جن کو ناکامیوں نے گھیرا ہے
جن کو دنیا میں نہ ثروت ہے نہ مال
ایسوں کا غم غلط اک دو گھڑی کرتی ہے تو
دست شفقت دل پژمردہ پہ دھرتی ہے تو
جو ہیں مست مے عشرت ان کی
زندگی بے ترے ہوتی ہے حرام
ہے غرض سب کو ضرورت تیری
چین تجھ سے ہے تجھی سے آرام
چاندنی شب نم شبنم میں مزا تیرے سبب
پیاری پیاری نظر آتی ہے صبا تیرے سبب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.