Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیند جنگل

عذرا نقوی

نیند جنگل

عذرا نقوی

MORE BYعذرا نقوی

    نیند پالکی اتری رات دور جنگل میں

    خواب خواب منظر تھا دھیرے دھیرے بہتی تھی

    سمفنی ہواؤں کی رات چاند بادل میں

    کالے پیرہن پہنے با وقار پیڑوں نے وائلن سنبھالے تھے

    مست ہو کے جب پتے تالیاں بجاتے تھے

    سوئی جاگی بیلوں پر پھول کسمساتے تھے

    جگنوؤں کی جھلمل سے راج ہنس سوتے سے جاگ جاگ اٹھے تھے

    آہٹیں پرندوں کی اپنے شب بسیروں میں پائلیں بجاتی تھیں

    چاندنی کی بانہوں میں جھیل رقص کرتی تھی

    دھیمی دھیمی سی خوشبو ساتھ ساتھ چلتی تھی

    سب غزال جنگل کے بے خودی کے عالم میں

    سمفنی کی لہروں پر بیلے رقص کرتے تھے

    ہرنیوں کی آنکھوں میں مشک سی مہکتی تھی

    صبح بند کمرے میں شہر کی کثافت سے مضمحل سا سورج

    جب ایک اور نئے دن کی دھول لے کے آیا تھا

    ٹی وی والے کمرے میں صبح کا خبر نامہ اطلاع دیتا تھا

    ایک اور جنگل کو کاٹ کر نکالیں گے راستہ ترقی کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے