نیند پالکی اتری رات دور جنگل میں
خواب خواب منظر تھا دھیرے دھیرے بہتی تھی
سمفنی ہواؤں کی رات چاند بادل میں
کالے پیرہن پہنے با وقار پیڑوں نے وائلن سنبھالے تھے
مست ہو کے جب پتے تالیاں بجاتے تھے
سوئی جاگی بیلوں پر پھول کسمساتے تھے
جگنوؤں کی جھلمل سے راج ہنس سوتے سے جاگ جاگ اٹھے تھے
آہٹیں پرندوں کی اپنے شب بسیروں میں پائلیں بجاتی تھیں
چاندنی کی بانہوں میں جھیل رقص کرتی تھی
دھیمی دھیمی سی خوشبو ساتھ ساتھ چلتی تھی
سب غزال جنگل کے بے خودی کے عالم میں
سمفنی کی لہروں پر بیلے رقص کرتے تھے
ہرنیوں کی آنکھوں میں مشک سی مہکتی تھی
صبح بند کمرے میں شہر کی کثافت سے مضمحل سا سورج
جب ایک اور نئے دن کی دھول لے کے آیا تھا
ٹی وی والے کمرے میں صبح کا خبر نامہ اطلاع دیتا تھا
ایک اور جنگل کو کاٹ کر نکالیں گے راستہ ترقی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.