نیند میں چلتی موت
میں نے دیکھی نہیں
خواب بنتی ہوئی مخملیں انگلیاں
جن کا لمس گداز ایک دن
وقت کے سرد گالوں سے بہتا ہوا
میرے ہونٹوں پہ آیا
تو صدیوں کی نمکینیاں
سنگ بستہ دلوں کے سمندر میں
ابھرے پہاڑوں کا اک سلسلہ بن چکی تھیں
وہ کیا سلسلہ تھا
جو اک گود سے گور تک ریشمی تار سا تن گیا
جس پہ چلتے زمانے
خدا وند اعلیٰ کے احکام رحمت اٹھائے ہوئے
رقص کرتے گزرتے
تو مٹی پہ نقش و نگاران غم مسکراتے
تجھے یاد آتے
تجھے یاد کرتے ہوئے
یوں گزرے
کہ جیسے کسی بھید بھاؤ بھری چاندنی رات سے
چاند کا بانکپن
بادلوں کے لڑکپن کے گالے اڑاتے ہوئے
خواب لبریز پریوں سے
چھپ چھپ کے گزرے
یہ دکھنے دکھانے کی ساری مشیعت
یہ چھپنے چھپانے کی ساری اذیت
کوئی جھیلتا ہے
جو تو نے اکیلے میں جھیلی
میں کتنے دنوں بعد آیا ترے پاؤں چھونے
حساب اس خجالت کا کرتے ہوئے
کتنے آنسو گرے
میں نہیں گن سکا
بھیگتے پھیلتے لفظ اعداد جب بھی سمندر بناتے
ترے نام کی ناؤ مجھ کو کنارے لگاتی
مگر یہ کنارہ کوئی کہکشاں تو نہیں تھا
کہ میں تیرے لا وقت ساحل پہ
خود اپنے پاؤں کے مٹتے نشاں دیکھ کر مسکراتا
وہ گنتی کا معکوسی زینہ تھا
تحت الثری تک رواں رینگتی آبنائے تھی
آنکھوں کا کاریز تھی
تیری محبت کی وہ داستاں
جس کو لکھنے کی کوشش میں لاکھوں ورق
میں نے کالے کیے
مگر ایک لمحہ بھی میرے قلم پر
وہ خوش رنگ الہام بن کر نہ اترا
جسے تیرے ہونٹوں کی تصدیق ملتی
بڑی سے بڑی بات کو
ایک بھیگی ہوئی مسکراہٹ میں کہنے کا تجھ کو سلیقہ تھا
اعداد و الفاظ کی بھیڑ میں
کس قدر میں اکیلا ہوں
تجھ کو خبر ہے
بتا دے مجھے بھی کوئی اسم اسرار
جس کی تمنا لیے سب پرندے گئے ساتویں سمت
لیکن کوئی آج تک مڑ کے آیا نہیں
پھول ہونٹوں کے مردہ زمانے پہ رکھوں تو
خوشبو تری
گل بدن بن کے جاگے
ترے سانس میں سانس لینے کی راحت
مری یاد کے باغ میں
ایک جادو زدہ نیم خوابیدہ
شہزادی زندگی کی طرح منتظر ہے
یہاں اپنے ہونے سے کس کو مفر ہے
کوئی نیند میں جاگنے کی اذیت نہیں جانتا
اپنی جنت کا منظر مرے ملگجے خواب پر کھول دے
کوئی شیریں تکلم مرے زہر میں گھول دے
فاصلہ نیند اور موت کے درمیان
اپنی موجودگی سے بنا
کر عطا معجزاتی ہنر
میں تو نوٹوں کی گنتی میں مصروف
اندھے زمانے کے ہاتھوں کی
وہ میل ہوں
جس پہ مکھی بھی آ کر نہیں بیٹھتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.