نیند پیاری نیند
جب کھلی آنکھوں سے اپنے آس پاس
دیکھتا ہوں اپنی دنیا کس قدر محدود و تنگ
اور پھر
اک جاگتے لمحے میں میں
بند کر لیتا ہوں اپنی آنکھ اور
دیکھتا ہوں سامنے پھیلا ہوا اک جہان بے کنار
دیکھتا ہوں اپنی ہی آنکھوں سے وہ سارے مناظر
شہر اور آبادیاں
سیکڑوں صدیوں سے جو محفوظ ہیں
کس کو دیکھوں کس کو چھوڑوں
ایسی اک دنیا نہ جس کا اور چھور
نہ تو سمتیں اور حدیں
اور افق ناپید، غائب آسماں
سوچتا ہوں آہ میرا یہ سفر کتنا طویل
فاصلے اتنے کہ ان کی اب کوئی منزل نہیں
طے کروں گا اور تھک جاؤں گا میں
اور میری نیند روٹھی ہی رہے گی تاکہ میں آرام لوں
کھول دیتا ہوں یہ آنکھیں
اور اب خوش ہوں چلو فرصت ملی اس مفت کی بیگار سے
کیا بتاؤں میرے اندر سے اس دم
دو نئی آنکھیں نکل کر
میری آنکھوں کی جگہ لیتی ہیں
پھر پہنچ جاتا ہوں اس دنیا میں
جس سے بھاگ کر آیا تھا میں
پھر وہی سارے مناظر شہر اور آبادیاں
جیسے اک آسیب بن کر میرے سر پہ چھا گئیں
آہ مجھ کو کھا گئیں
کاش کوئی وہ کھلی آنکھیں مجھے واپس دلا دے
میں ہمیشہ کے لئے بن جاؤں گا اس شخص کا
آج تک وہ شخص میری آنکھ سے اوجھل ہے، میں
موت تک کیا سو سکوں گا
موت ہی وہ اپنی پیاری نیند ہے
جو ہمیشہ کے لیے اپنے مسافر کو سلاتی ہے
اسے تحفہ عطا کرتی ہے
جس کو ہم کبھی آرام کہتے کبھی امن و سکوں
میں اسی کی کالی زلفوں کا اسیر
میں اسی اپنی دلہن کا منتظر ہوں
- کتاب : Zindagi Ae Zindagi (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.