Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیند سے پہلے

سلیم احمد

نیند سے پہلے

سلیم احمد

MORE BYسلیم احمد

    ایک دن شام کو بازار میں چلتے پھرتے

    سنسناہٹ سی ہوئی سارے بدن میں میرے

    سانس بھاری ہوا سینے میں اٹک کر آیا

    کچھ قدم اور چلا ہوں گا کہ چکر آیا

    پھر مجھے یاد نہیں کیسے ہوائیں بدلیں

    وقت بازار سماں اور فضائیں بدلیں

    جانے کیوں دیکھ کے بازار کو ڈر آنے لگا

    بے ضرر چیزوں سے بھی خوف ضرر آنے لگا

    جانے کیا آنکھ کو بن دیکھے نظر آتا تھا

    ایک ایک عضو بدن خوف سے تھراتا تھا

    جسم قابو میں نہ تھا سینے میں دل اٹکا تھا

    پاؤں رکھتا تھا کہیں اور کہیں پڑتا تھا

    حبس محسوس ہوا ٹھنڈا پسینہ ٹپکا

    چڑھ گیا ذہن پہ دھند اور دھویں کا بھپکا

    چلنا کیسا کہ گھسٹتا ہوا گھر میں آیا

    مجھ سے دو چار قدم آگے تھا میرا سایہ

    کیسا سایہ کہ ہر اک لمحہ بدلتا جائے

    دم بدم ایک نئی شکل میں ڈھلتا جائے

    کبھی سمٹے کبھی پھیلے کبھی سہمے کانپے

    کبھی رینگے کبھی دوڑے کبھی رک کر ہانپے

    مجھ کو یوں لگتا تھا میں جان رہا ہوں خود کو

    اس کی ہر شکل میں پہچان رہا ہوں خود کو

    ڈرتے ڈرتے جو قدم اور بڑھائے میں نے

    وحشت روح کے ساماں نئے پائے میں نے

    بے سبب ہر در و دیوار کو برہم دیکھا

    بلب میں چشم غضب ناک کا عالم دیکھا

    کیسی آواز چلی آتی ہے گھر گھر گھر گھر

    آنکھ اٹھاؤں تو بلا ناچ رہی ہے سر پر

    ہاتھ کرسی نے اچانک مری جانب پھیلائے

    میں جو پلٹا ادھر میز نے بھی پاؤں بڑھائے

    خودبخود جوتوں میں حرکت ہوئی موزے بھاگے

    کلبلاتے ہوئے کیڑے تھے کشن کے تاگے

    سرسراہٹ سی یکایک ہوئی پردے کے قریب

    سانپ سا رینگ رہا تھا مرے تکیے کے قریب

    بند گھڑیال میں بجنے لگے اک دم بارہ

    قہقہہ مجھ پہ ہواؤں نے اچانک مارا

    بیٹھنا چاہا تو صوفوں نے دبا کر بھینچا

    بھاگنا چاہا تو پردوں نے پکڑ کر کھینچا

    پھر ذرا دیر میں جیسے کہ یہ سب کچھ بھی نہ تھا

    دل کو وحشت تھی پہ وحشت کا سبب کچھ بھی نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے