اک خوشبو درد سر کی مرجھائی کلیوں کو کھلائے جاتی ہے
ذہن میں بچھو امیدوں کے ڈنک لگاتے ہیں
ہچکی لے کر پھر خود ہی مر جاتے ہیں
دل کی دھڑکن سچائی کے تلخ دھوئیں کو گہرا کرتی پیہم بڑھتی جاتی ہے
پیٹ میں بھوک ڈکاریں لیتی رہتی ہے
پھر رگ رگ میں سوئیاں بن کر بھاگی بھاگی پھرتی ہے
پورے جسم میں درد کا اک لاوا سا بہتا رہتا ہے
ایسا مجھ کو لگتا ہے
جیسے میں
آخری قے میں اس دنیا کی ساری غذائیں خواب و حقیقت کی آلائش
آدرشوں کی میٹھی شرابیں
اک بے معنی کشش میں الجھا
یہ جیون
سارا کا سارا اگل دوں گا
شاید مجھ کو اس لمحے نروان ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.