میں جب اندھا ہو جاؤں گا
تب تم میری آنکھیں بن کر
تازہ کھلنے والے پھولوں
بچوں کے گالوں پر اترے رنگوں اور
پرندوں کے بارے میں مجھے بتانا
جب میری زباں پر
انگاروں کے چھاج الٹائے جائیں گے
تب تم ملنے جلنے والوں سے
درختوں سے بادلوں اور ستاروں سے
وہ باتیں کرنا جو میں نے برسوں سوچیں
جب میرے پاؤں تھک جائیں گے
تب تم ان پگڈنڈیوں کی گھاس ہری رکھنا
جن پر میرے بچپن اور لڑکپن کی
دھول ابھی تک اڑتی ہے
اور میں جب مر جاؤں تو
تم میرے ماتھے پر اک بوسہ
اور سینے پر اک پھول رکھ دینا
کیونکہ رونے دھونے والے لوگوں کی
اس بھیڑ میں ایک تم ہی ہوں گی
جو میرے سکھ کو سمجھ سکو گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.