نشاں اور بھی ہیں
محبت کے راز نہاں اور بھی ہیں
فسانے پس داستاں اور بھی ہیں
تجھے درد دل میں چھپاؤں تو کیسے
مرے حال کے ترجماں اور بھی ہیں
تری بزم سے تو ہے خلوت ہی بہتر
یہاں میں ہوں تو ہے وہاں اور بھی ہیں
کہاں ہے حدیں عالم رنگ و بو کی
یہی اک نہیں گلستاں اور بھی ہیں
ذرا کہہ تو دیتے بلانے سے پہلے
کہ اس بزم میں میہماں اور بھی ہیں
تو مقصود پر راہ رو رک نہ جانا
کہ منزل سے آگے نشاں اور بھی ہیں
ادھر بھی نظر ترکش و تیر والے
ترے بسمل نیم جاں اور بھی ہیں
جہاں کھو گیا ہوش ان منزلوں میں
جنوں کے ابھی کارواں اور بھی ہیں
سلامت جبیں شوق سجدہ سلامت
حرم کے سوا آستاں اور بھی ہیں
یہ سنئے سلاسل کی جھنکار سنئے
جنوں میں مرے ہم زباں اور بھی ہیں
مبارک تجھے برق آتش مزاجی
مرا دم ہے تو آشیاں اور بھی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.