یہ مانا کہ سارے مظاہر ہیں فطری
مگر کوئی پوچھے ہواؤں سے
بے مہر کیوں لاتی ہے پتے
ہری ڈالیوں سے
زمیں کروٹیں کیوں بدلتی ہے
لاوے اگلتی ہے کیوں
بستیاں راکھ ہوتی ہیں
بہہ جاتے ہیں گاؤں کے گاؤں
جب طیش میں دوڑتا ہے سمندر حدیں بھول کر
بجلیاں ٹوٹ پڑتی ہیں کیوں خرمنوں پر
گہن چاند سورج پہ چھاتا ہے کیوں
روبرو ہونے کو کیوں مچل اٹھتے ہیں
فاصلوں میں بٹے
دور افتادہ سیارے
تارے زمیں چوم لیتے ہیں کیوں
اسی کرۂ ارض پر
چند مٹی کے تودے
بڑی دیر سے منتظر ہیں
کسی ایسے برتاؤ کے
جو بدل دے سراپا
وہ افعال جن سے عبارت تحرک
وہ آثار جن سے قیامت ہویدا
پئے قہر یا مہر
اس پل
اسی ایک پل میں
مچل جائے فطرت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.