کس سے پوچھوں وجود کو اپنے
کون ہے جو سبب بتائے گا
کس زمیں سے مرا تعلق ہے
کون حسن طلب بتائے گا
خار داروں میں مدتوں سے اسیر
کس نے سمجھی ہے بے بسی میری
نہ جلائی گئی نہ دفن ہوئی
ایک میت ہے زندگی میری
سلسلہ دور تک ہے کانٹوں کا
راہ مسدود ہو گئی ہوں میں
کوئی آہٹ کسی قدم کی نہیں
خود میں محدود ہو گئی ہوں میں
چار جانب عجیب پہرے ہیں
صرف جوتوں کی چاپ سنتی ہوں
سنتے سنتے یہ چاپ برسوں سے
خوف کے دائرے سے بنتی ہوں
ہولناکی میں سانس لیتی ہوں
ہر طرف فوج سی ہے چار طرف
اترے اترے اداس چہرے ہیں
اک عجب بے کسی ہے چار طرف
کوئی میری طرف نہیں آتا
وسوسوں کا عجب تماشہ ہے
میں درون خلوص سرحد ہوں
کیسی بے چارگی کا رشتہ ہے
نہ کوئی فصل ہے نہ کوئی کسان
نہ کوئی ہل ہے اور نہ ہریالی
اگ رہے ہیں ببول سینے پر
اب یہاں کون آئے گا مالی
دیکھتی ہوں کہ دونوں جانب سے
لوگ پیدل نکل کے جاتے ہیں
اپنے قدموں سے دونوں ملک کے لوگ
میرا سینہ کچل کے جاتے ہیں
میرے بارے میں کس نے سوچا ہے
میں بھی دھرتی کا یک حصہ ہوں
پانچ دریاؤں کی میں بیٹی ہوں
دونوں جسموں کا ایک سایہ ہوں
میں بھی بھیشم کی طرح گھائل ہوں
میں نے اپنوں کے تیر کھائے ہیں
سوچتی ہوں کہ کون ہے اپنا
اپنے ہی لوگ کیوں پرائے ہیں
خار داروں کے پار والے یہ لوگ
روز دھرتی کو بانجھ کرتے ہیں
تعصب اور بے سبب جھگڑے
کتنے بلووں میں لوگ مرتے ہیں
دونوں جانب کی سرزمین کے لوگ
کیسے کردار یہ نبھاتے ہیں
سوچتی ہوں تو سہم جاتی ہوں
یہ مناظر بہت ڈراتے ہیں
میں کبھی بد دعا نہیں کرتی
ان کے حق میں دعا ہی کرتی ہوں
اپنی خوشبو یہ چھوڑ جاتے ہیں
ان کی خوشبو سے ہی میں ڈرتی ہوں
میں وہ حصہ ہوں جس پہ صدیوں سے
خوف آسیب آ کے رہتے ہیں
کیوں مرا نام پوچھتے ہو تم
مجھ کو نو مینس لینڈ کہتے ہیں
دونوں جانب زمین کے حصے
مجھ سے دو ہاتھ بڑھ کے بیکل ہیں
کہہ کے یہ خود کو دے رہی ہوں سکون
دونوں جانب کے لوگ پاگل ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.