Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نو مین لینڈ

ناشر نقوی

نو مین لینڈ

ناشر نقوی

MORE BYناشر نقوی

    کس سے پوچھوں وجود کو اپنے

    کون ہے جو سبب بتائے گا

    کس زمیں سے مرا تعلق ہے

    کون حسن طلب بتائے گا

    خار داروں میں مدتوں سے اسیر

    کس نے سمجھی ہے بے بسی میری

    نہ جلائی گئی نہ دفن ہوئی

    ایک میت ہے زندگی میری

    سلسلہ دور تک ہے کانٹوں کا

    راہ مسدود ہو گئی ہوں میں

    کوئی آہٹ کسی قدم کی نہیں

    خود میں محدود ہو گئی ہوں میں

    چار جانب عجیب پہرے ہیں

    صرف جوتوں کی چاپ سنتی ہوں

    سنتے سنتے یہ چاپ برسوں سے

    خوف کے دائرے سے بنتی ہوں

    ہولناکی میں سانس لیتی ہوں

    ہر طرف فوج سی ہے چار طرف

    اترے اترے اداس چہرے ہیں

    اک عجب بے کسی ہے چار طرف

    کوئی میری طرف نہیں آتا

    وسوسوں کا عجب تماشہ ہے

    میں درون خلوص سرحد ہوں

    کیسی بے چارگی کا رشتہ ہے

    نہ کوئی فصل ہے نہ کوئی کسان

    نہ کوئی ہل ہے اور نہ ہریالی

    اگ رہے ہیں ببول سینے پر

    اب یہاں کون آئے گا مالی

    دیکھتی ہوں کہ دونوں جانب سے

    لوگ پیدل نکل کے جاتے ہیں

    اپنے قدموں سے دونوں ملک کے لوگ

    میرا سینہ کچل کے جاتے ہیں

    میرے بارے میں کس نے سوچا ہے

    میں بھی دھرتی کا یک حصہ ہوں

    پانچ دریاؤں کی میں بیٹی ہوں

    دونوں جسموں کا ایک سایہ ہوں

    میں بھی بھیشم کی طرح گھائل ہوں

    میں نے اپنوں کے تیر کھائے ہیں

    سوچتی ہوں کہ کون ہے اپنا

    اپنے ہی لوگ کیوں پرائے ہیں

    خار داروں کے پار والے یہ لوگ

    روز دھرتی کو بانجھ کرتے ہیں

    تعصب اور بے سبب جھگڑے

    کتنے بلووں میں لوگ مرتے ہیں

    دونوں جانب کی سرزمین کے لوگ

    کیسے کردار یہ نبھاتے ہیں

    سوچتی ہوں تو سہم جاتی ہوں

    یہ مناظر بہت ڈراتے ہیں

    میں کبھی بد دعا نہیں کرتی

    ان کے حق میں دعا ہی کرتی ہوں

    اپنی خوشبو یہ چھوڑ جاتے ہیں

    ان کی خوشبو سے ہی میں ڈرتی ہوں

    میں وہ حصہ ہوں جس پہ صدیوں سے

    خوف آسیب آ کے رہتے ہیں

    کیوں مرا نام پوچھتے ہو تم

    مجھ کو نو مینس لینڈ کہتے ہیں

    دونوں جانب زمین کے حصے

    مجھ سے دو ہاتھ بڑھ کے بیکل ہیں

    کہہ کے یہ خود کو دے رہی ہوں سکون

    دونوں جانب کے لوگ پاگل ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے