نو نیڈ آف پاسورڈ
ہم محبت کا پاسورڈ نوٹ پیڈ پر لکھ کر بھول گئے ہیں
مگر تیری آنکھیں نہ جانے کس جادوئی منتر کے نم سے دھلی ہیں
کہ اسیر کر لیتی ہیں میرے دل کی دھڑکنوں کو اپنی پلکوں کی لرزش میں
کسی پاسورڈ کے بغیر
جیسے چاند کی چاندنی کو
رات اپنی آغوش میں سمیٹ لیتی ہے
میری محبت اپنی پیاس بجھاتی ہے
ہوا کے رتھ پر سوار ہو کر ستاروں کی اوٹ میں تمہاری
بے حرف و صوت خود کلامی سے ہم کلام ہو کر
مگر سورج کی کرنوں کی چبھن بکھیر دیتی ہے اس خود کلامی کو دن کے صحرا میں
آنکھ کھل جاتی ہے
اور کمرہ تیرے نہ ہونے کے دکھ میں ڈگمگانے لگتا ہے
کاش کوئی محل سرا ہو جس کا چور دروازہ
مجھے تجھ سے ملانے والے راستے کی طرف آپ ہی آپ کھل جائے
جہاں گھنے سبز اور پھل دار درختوں میں پریوں کا ہجوم استقبالیہ رقص کے عروجی مرحلے کو چھو رہا ہے
میرے ساحر
آسمان کی چھلنی سے جھانکتی ہوئی ستاروں کی مسکراہٹ کی قسم
تیری آنکھوں کی تپش سے ایک سرمئی لڑکی کی ذات پگھلنے لگی ہے
اور یہ وصل آمیز کہر ہماری رگوں میں دھیرے دھیرے سرایت کرنے لگی ہے
میرے ساحر
میرے شاعر
پاسورڈ کی ضرورت نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.